ڈووج پاکستان اور فوری بنیادی اصلاحات

Home / Press Releases

ڈووج پاکستان اور فوری بنیادی اصلاحات

ڈووج پاکستان اور فوری بنیادی اصلاحات

ان دنوں امریکہ میں ’ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی‘ (DOGE) کا چرچا عام ہے۔ یہ ادارہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم کے ذریعے 20 جنوری 2025 کو قائم کیا گیا، جس کا مقصد حکومتی نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنا، فضول اخراجات کا خاتمہ کرنا، اور سرکاری اداروں کی کارکردگی میں بہتری لانا ہے۔

DOGE نے نظام کی مکمل تنظیمِ نو، افرادی قوت میں کمی، اور دھوکہ دہی کی روک تھام جیسے سخت اقدامات کیے ہیں۔ اگرچہ ان اقدامات پر تنقید بھی ہوئی ہے، لیکن اس کے مثبت نتائج—جن میں اخراجات میں نمایاں کمی اور کارکردگی میں بہتری شامل ہیں—کو سب تسلیم کرتے ہیں۔

یہ اقدام اس لیے بھی نمایاں ہے کہ اسے نجی شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد چلا رہے ہیں، جو سرکاری نظام کے باہر سے آکر اصلاحات کے لیے نئی سوچ اور جذبہ لائے ہیں۔ سیاسی مخالفین اگرچہ کھلے عام اس کی مخالفت کرتے ہیں، لیکن نجی محفلوں میں اس کے نتائج کو سراہتے بھی ہیں۔ ماضی میں بھی ایسے منصوبوں کا ذکر ہوتا رہا ہے، مگر یہ صرف باتوں تک محدود رہے۔ اس بار فرق یہ ہے کہ اسے چلانے والے دونوں افراد نظام سے باہر کے لوگ ہیں۔

پاکستان کے لیے ناگزیر اصلاحات:
جبکہ امریکہ میں DOGE جیسے ادارے کے ذریعے گورننس کو ازسرنو ترتیب دیا جا رہا ہے، پاکستان آج بھی معاشی جمود، برآمدات میں کمی، قرضوں کے بوجھ، بے روزگاری، اور صنعتی ناکامی جیسے مسائل میں الجھا ہوا ہے۔ 24 آئی ایم ایف پروگرامز کے باوجود پاکستان بنیادی معاشی ڈھانچے میں کوئی بڑی تبدیلی نہ لا سکا۔

اس جمود سے نکلنے کا واحد راستہ قیادت اور پالیسی سازی میں انقلابی تبدیلی ہے۔ سب سے اہم شعبہ جو فوری اصلاحات کا متقاضی ہے، وہ خود حکومت ہے۔ جب تک حکومتی ڈھانچے کو چھوٹا، مؤثر اور کارآمد نہیں بنایا جاتا، دیگر اصلاحات کا فائدہ نہیں ہوگا۔

پاکستانی DOGE: مستقبل کا راستہ:
پاکستان کو بھی ایک ایسا خودمختار اصلاحاتی ادارہ تشکیل دینا چاہیے جو DOGE کی طرز پر ہو مگر ملکی حالات کے مطابق ڈھالا گیا ہو۔ اس کے بنیادی اصول درج ذیل ہونے چاہئیں:

قومی سطح پر متحرک ہونا: اصلاحات میں عوام، نجی شعبہ، اور سول سوسائٹی سب کو شامل کیا جائے تاکہ میرٹ اور احتساب کو فروغ دیا جا سکے۔

جامع دائرہ کار: مالیاتی نظم و نسق، صنعتی ترقی، قرضوں کی تنظیم، برآمدات، ٹیکس نظام، توانائی، اور تعلیم جیسے شعبوں میں اصلاحات کی جائیں۔

مراعات کی ازسرِ نو ترتیب: تمام شراکت داروں کے مفادات کو قومی ترقی کے اہداف سے ہم آہنگ کیا جائے تاکہ جمود ٹوٹ سکے۔

یہ ادارہ بیوروکریسی کے دباؤ سے آزاد ہو اور ایسا نظام لے کر آئے جس میں تبدیلی ناقابلِ واپسی ہو۔ بصورتِ دیگر ہم ہمیشہ آئی ایم ایف کے محتاج رہیں گے، جو ایک غیر پائیدار راستہ ہے۔

اب وقت ہے عمل کا
پاکستان کی بقا اس بات پر منحصر ہے کہ کیا ہم خود اپنے مسائل کا حل ڈھونڈنے کو تیار ہیں۔ DOGE ایک نمونہ پیش کرتا ہے، مگر اس پر عمل درآمد اس وقت ممکن ہے جب قوم متحد ہو جائے اور ہر شہری اصلاحات کے سفر میں اپنا کردار ادا کرے۔ جب تک ہم پرانے طریقوں، بیوروکریٹک رکاوٹوں، اور “نتیجے کے بجائے عمل” پر زور دینے کی سوچ کو ترک نہیں کرتے، اصلاحات کا خواب شرمندۂ تعبیر نہیں ہو سکتا۔

مصنف کے بارے میں
عامر ممتاز، پاکستان اسٹیل ملز کے سابق چیئرمین اور اقتصادی اصلاحات کے لیے سرگرم تنظیم C4R پاکستان کے بانی، ملکی معاشی مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے نظامی اصلاحات کے علمبردار ہیں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

پاور سیکٹر کا بحران

ان کے لیے؛
پاکستان کے عوام کو سستی اور قابل اعتماد بجلی فراہم کرنے میں ناکامی۔
قومی گرڈ کی مالی سالمیت اور عملداری کو یقینی بنانے میں ناکامی۔
عوام کے مفادات کے تحفظ میں ناکام
توانائی کے شعبے میں بروقت اصلاحات لانے میں ناکامی۔
تیسرے فریق کے ساتھ ایسے معاہدوں پر بات چیت کرنے میں ناکامی جو عوامی مفاد میں ہوں۔
آئی پی پیز سے متعلق معاہدوں، آپریشنز اور پروٹوکولز میں مناسب شفافیت کو یقینی بنانے میں ناکامی
گرڈ کی پیداواری صلاحیت کی منصوبہ بندی کرنے میں ناکامی۔
پاور سیکٹر سے متعلق ڈسٹری بیوشن اور ٹرانسمیشن کمپنیوں کی گورننس اور آپریشنز کو بہتر بنانے میں ناکامی۔
پاور سیکٹر کے منصوبوں اور اداروں سے متعلق مالیاتی لین دین کا مناسب آڈٹ اور جانچ پڑتال کرنے میں ناکامی
اوور بلنگ اور اوور انوائسنگ پر قابو پانے میں ناکامی کے نتیجے میں عوامی مالیات کو بہت زیادہ نقصان ہوتا ہے اور بجلی کے صارفین کو مالی نقصان بھی پہنچتا ہے۔
بجلی اور گیس کی چوری، چوری کی عمر بڑھنے اور ضیاع کو روکنے میں ناکامی۔
جان بوجھ کر یا نااہلی کی وجہ سے توانائی کے شعبے کے معاملات کے بارے میں عوام کو گمراہ کرنا
آئی پی پیز کے ساتھ ایسے معاہدے کرنے کے لیے جو تجارتی طور پر یک طرفہ تھے اور حکومت پاکستان کے لیے واضح خطرات اور جرمانے تھے۔
آئی پی پی معاہدوں پر دوبارہ گفت و شنید کرنے کے اوزار تلاش کرنے میں ناکامی پر
نئی جماعتوں کو پیش کی جانے والی شرائط کو تبدیل کرنے میں ناکامی کے باوجود جب یہ واضح تھا کہ موجودہ شرائط پاکستان کے عوام کے لیے انتہائی نقصان دہ ہیں۔
کھپت کے تخمینے کے مطابق لانے کے لیے بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں کے روڈ میپ کو ایڈجسٹ کرنے میں ناکامی پر
مناسب دیکھ بھال اور تندہی کے بغیر خود مختار ضمانتیں پیش کرنے کے لیے
عام طور پر صنعت اور معیشت کو بے حساب نقصان پہنچانے کے لیے
توانائی کے شعبے میں مہنگائی کی بلند سطح کا سبب بننا
عوام کو گمراہ کرنے اور غلط معلومات دینے اور بہانے پیش کرنے یا ٹھوس حل اور اقدامات کے بجائے دوسروں پر الزام لگانے کے لیے

Scroll to Top

Subscribe Now!

As we publish any material, the subscribers will receive the notification automatically.